(1)
دولت بذات خود کوئی بری جیز نہیں، اس کے حصول کا طریقہ اور اس کو جائز یا ناجائز مقام پر خرچ کرنا اسے برا بناتا ہے۔
(2)
الله سے ڈرنے والا نیک آدمی روزی حلال طریقے سے کماتا ہے اور نیکی کے کاموں میں اور جائز ضروریات پوری کرنے میں خرچ کرتا ہے۔
اس طرح اسے کمانے میں بھی ثواب ملتا ہے اور خرچ کرنے میں بھی۔
ایسے آدمی کے لیے دولت واقعی ایک عظیم نعمت ہے۔
(3)
فاسق آدمی روزی کمانے میں حلال حرام کی تمیز نہیں کرتا، اور خر چ کرتے وقت فخر و ریا، یا غیر ضروری عیش و عشرت میں خرچ کرتا ہے۔
اس طرح اس کے لیے اس دولت کا حصول بھی گناہ کا ذریعہ بن جاتا ہے اور اس کا خرچ بھی گناہ میں اضافے کا باعث بن جاتا ہے۔
ایسے آدمی کے لیے دولت ایک آزمائش بلکہ ہلاکت کا باعث بن جاتی ہے۔
الله تعالیٰ محفوظ رکھے۔
آمین۔
(4)
صحت دولت سے بڑی نعمت ہے۔
صحت کی حالت میں دولت کم ہونے کے باوجود نیکی کے بہت سے کام کیے جا سکتے ہیں۔
(5)
الله کی نعمت پر خوش ہونا اور اس کا شکر ادا کرنا تقویٰ اور زہد کے منافی نہیں۔
(6)
مومن کو خوش و خرم رہنا چاہیے۔
مسلمان بھائی کو خندہ پیشانی سے ملنا بھی معمولی نیکی نہیں۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، البر والصلة، باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء، حدیث: 2626)
(7)
جو نعمتیں ہمیں حاصل نہیں، ان کے نہ ہونے پر افسوس کرنے کی بجائے ان نعمتوں پر توجہ کرنی چاہیے جو حاصل ہیں تا کہ دل میں شکر کا جذبہ پیدا ہو اور ناشکری جیسے برے عمل سے محفوظ رہ سکیں۔
الله تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثُ﴾ (الضحیٰ، 11: 93)
”اور آپ اپنے رب کی نعمت کا ذکر کرتے رہیں۔“
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2141
No comments:
Post a Comment