Monday, March 10, 2025

🩻تندرستی متقی کے لیے مالداری سے بہتر ہے

 

حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثنا عبد الله بن سليمان ، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب ، عن ابيه ، عن عمه ، قال: كنا في مجلس فجاء النبي صلى الله عليه وسلم وعلى راسه اثر ماء، فقال له بعضنا: نراك اليوم طيب النفس، فقال:" اجل والحمد لله" ثم افاض القوم في ذكر الغنى، فقال:" لا باس بالغنى لمن اتقى والصحة لمن اتقى خير من الغنى وطيب النفس من النعيم".

عبدالله  بن خبیب کے چچا سے روایت ہے ہم ایک مجلس میں تھے، رسول الله  صلی الله علیہ وسلم  بھی وہاں اچانک تشریف لے آئے، آپ کے سر مبارک پر پانی کا اثر تھا، ہم میں سے ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا: آپ کو ہم آج بہت خوش دل پا رہے ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم  نے فرمایا: ہاں، بحمدالله خوش ہوں، پھر لوگوں نے مالداری کا ذکر چھیڑ دیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم  نے فرمایا: اہل تقویٰ کے لیے مالداری کوئی حرج کی بات نہیں، اور تندرستی متقی کے لیے مالداری سے بہتر ہے، اور خوش دلی بھی ایک نعمت ہے۔

وضاحت
صحت اور خوش دلی کی نعمت تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے اگر مال لاکھوں کروڑوں ہو، لیکن صحت اور خوش دلی و اطمئنان نفس نہ ہو تو سب بیکار ہے، یہ صحت اور طبيعت کی خوشی الله تعالی کی طرف سے ہے، جس بندے کو الله چاہتا ہے ان نعمتوں کو عطا کرتا ہے، یا الله ہمیں بھی ہمیشہ صحت و عافیت اور خوش دلی اور اطمینان قلب کی نعمت میں رکھ۔ آمین۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15606، ومصباح الزجاجة: 756)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/372، 381) (صحیح)» ‏‏‏‏ 
قال الشيخ الألباني: صحيح

(1) 
دولت بذات خود کوئی بری جیز نہیں، اس کے حصول کا طریقہ اور اس کو جائز یا ناجائز مقام پر خرچ کرنا اسے برا بناتا ہے۔ 

(2) 
  الله سے ڈرنے والا نیک آدمی روزی حلال طریقے سے کماتا ہے اور نیکی کے کاموں میں اور جائز ضروریات پوری کرنے میں خرچ کرتا ہے۔ 
اس طرح اسے کمانے میں بھی ثواب ملتا ہے اور خرچ کرنے میں بھی۔ 
ایسے آدمی کے لیے دولت واقعی ایک عظیم نعمت ہے۔ 

(3) 
  فاسق آدمی روزی کمانے میں حلال حرام کی تمیز نہیں کرتا، اور خر چ کرتے وقت فخر و ریا، یا غیر ضروری عیش و عشرت میں خرچ کرتا ہے۔ 
اس طرح اس کے لیے اس دولت کا حصول بھی گناہ کا ذریعہ بن جاتا ہے اور اس کا خرچ بھی گناہ میں اضافے کا باعث بن جاتا ہے۔ 
ایسے آدمی کے لیے دولت ایک آزمائش بلکہ ہلاکت کا باعث بن جاتی ہے۔ 
الله تعالیٰ محفوظ رکھے۔ 
آمین۔ 

(4) 
  صحت دولت سے بڑی نعمت ہے۔ 
صحت کی حالت میں دولت کم ہونے کے باوجود نیکی کے بہت سے کام کیے جا سکتے ہیں۔ 

(5) 
الله کی نعمت پر خوش ہونا اور اس کا شکر ادا کرنا تقویٰ اور زہد کے منافی نہیں۔ 

(6) 
  مومن کو خوش و خرم رہنا چاہیے۔ 
مسلمان بھائی کو خندہ پیشانی سے ملنا بھی معمولی نیکی نہیں۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، البر والصلة، باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء، حدیث: 2626) 

(7) 
جو نعمتیں ہمیں حاصل نہیں، ان کے نہ ہونے پر افسوس کرنے کی بجائے ان نعمتوں پر توجہ کرنی چاہیے جو حاصل ہیں تا کہ دل میں شکر کا جذبہ پیدا ہو اور ناشکری جیسے برے عمل سے محفوظ رہ سکیں۔ 
الله تعالیٰ نے فرمایا: 
﴿وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثُ﴾  (الضحیٰ، 11: 93) 
اور آپ اپنے رب کی نعمت کا ذکر کرتے رہیں۔ 

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2141

No comments:

Post a Comment

میرے بندے نے گناہ کیا اور پھر اس کے اس یقین نے انگڑائی لی کہ اس کا ایک رب ہے، جو گناہ کو بخش دیتا ہے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنے رب تبارک و تعالی سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: "ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر ب...