Thursday, March 20, 2025

صَدَقَةِ الْفِطْر

صَدَقَةِ الْفِطْر
 صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
 بَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ عَلَى الْعَبْدِ وَغَيْرِهِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ: باب: صدقہ فطر کا مسلمانوں پر یہاں تک کہ غلام لونڈی پر بھی فرض ہونا۔
حدیث نمبر: 1504

 حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" فرض زكاة الفطر صاعا من تمر او صاعا من شعير على كل حر او عبد ذكر او انثى من المسلمين".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے ‘ اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فطر کی زکوٰۃ آزاد یا غلام ‘ مرد یا عورت تمام مسلمانوں پر ایک صاع کھجور یا جَو فرض کی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 1503

حدثنا يحيى بن محمد بن السكن، حدثنا محمد بن جهضم، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عمر بن نافع , عن ابيه، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر صاعا من تمر او صاعا من شعير على العبد , والحر , والذكر , والانثى , والصغير , والكبير من المسلمين، وامر بها ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة".
ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جھضم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن نافع نے ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فطر کی زکوٰۃ (صدقہ فطر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دی تھی۔ غلام ‘ آزاد ‘ مرد ‘ عورت ‘ چھوٹے اور بڑے تمام مسلمانوں پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ تھا کہ نماز (عید) کے لیے جانے سے پہلے یہ صدقہ ادا کر دیا جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 1505
 
حدثنا قبيصة بن عقبة، حدثنا سفيان، عن زيد بن اسلم، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال:" كنا نطعم الصدقة صاعا من شعير".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عیاض بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ایک صاع جَو کا صدقہ دیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 1507

 
 حدثنا احمد بن يونس، حدثنا الليث، عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال:" امر النبي صلى الله عليه وسلم بزكاة الفطر صاعا من تمر او صاعا من شعير"، قال عبد الله رضي الله عنه: فجعل الناس عدله مدين من حنطة.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو کی زکوٰۃ فطر دینے کا حکم فرمایا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر لوگوں نے اسی کے برابر دو مد (آدھا صاع) گیہوں کر لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 1508
 
 حدثنا عبد الله بن منير، سمع يزيد بن ابي حكيم العدني، حدثنا سفيان، عن زيد بن اسلم، قال: حدثني عياض بن عبد الله بن ابي سرح، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال:" كنا نعطيها في زمان النبي صلى الله عليه وسلم صاعا من طعام او صاعا من تمر او صاعا من شعير او صاعا من زبيب"، فلما جاء معاوية وجاءت السمراء، قال: ارى مدا من هذا يعدل مدين.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے یزید بن ابی حکیم عدنی سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانہ میں صدقہ فطر ایک صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو یا ایک صاع زبیب (خشک انگور یا خشک انجیر)نکالتے تھے۔ پھر جب معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں آئے اور گیہوں کی آمدنی ہوئی تو کہنے لگے میں سمجھتا ہوں اس کا ایک مد دوسرے اناج کے دو مد کے برابر ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 1511
 
 حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" فرض النبي صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر او قال: رمضان على الذكر والانثى والحر والمملوك صاعا من تمر او صاعا من شعير، فعدل الناس به نصف صاع من بر"، فكان ابن عمر رضي الله عنهما يعطي التمر فاعوز اهل المدينة من التمر فاعطى شعيرا، فكان ابن عمر يعطي عن الصغير , والكبير حتى إن كان ليعطي عن بني، وكان ابن عمر رضي الله عنهما يعطيها الذين يقبلونها، وكانوا يعطون قبل الفطر بيوم او يومين. قال ابوعبدالله بني يعني بني نافع قال کانوا يعطون ليجمع لاللفقراء.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر یا یہ کہا کہ صدقہ رمضان مرد، عورت، آزاد اور غلام (سب پر)ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دیا تھا۔ پھر لوگوں نے آدھا صاع گیہوں اس کے برابر قرار دے لیا۔ لیکن ابن عمر رضی اللہ عنہما کھجور دیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ مدینہ میں کھجور کا قحط پڑا تو آپ نے جو صدقہ میں نکالا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما چھوٹے بڑے سب کی طرف سے یہاں تک کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر نکالتے تھے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر ہر فقیر کو جو اسے قبول کرتا، دے دیا کرتے تھے۔ اور لوگ صدقہ فطر ایک یا دو دن پہلے ہی دے دیا کرتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا میرے بیٹوں سے نافع کے بیٹے مراد ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا وہ عید سے پہلے جو صدقہ دے دیتے تھے تو اکٹھا ہونے کے لیے نہ فقیروں کے لیے (پھر وہ جمع کر کے فقراء میں تقسیم کر دیا جاتا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


(

No comments:

Post a Comment