Tuesday, March 11, 2025

🍳🥞 افطار بھی جلدی کرنا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھنا ہے

ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے کہا: ام المؤمنین! محمد صلی الله علیہ وسلم  کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے، (بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے؟) ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ عبدالله ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم  ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 9 (1099)، سنن الترمذی/الصوم 13 (702)، سنن النسائی/الصیام 11 (2160)، (تحفة الأشراف: 17799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/48، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
فوائد ومسائل: 
(1) خیر القرون میں صحابہ کرام رضی الله عنھم کے عمل کو بھی رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے قول و فعل کی کسوٹی پر جانچا جاتا تھا، کیونکہ حجت مطلقہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ہے۔ 
(2) افطار اور نماز مغرب کی ادائیگی اول وقت میں کرنا مشروع و مسنون ہے۔ 

(3) قدرے تاخیر کرنے والے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ شاید احتیاط کے خیال سے تاخیر کرتے تھے، لیکن اب اوقات کے کیلنڈروں کے بعد احتیاط کے طور پر تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔ 

   سنن ابی داود: 2354   

افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔` 
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: ام المؤمنین! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز ۱؎ بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎انہوں نے کہا: وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، ہم نے کہا: وہ عبدالله بن مسعود ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول الله صلی الله علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔
  سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 702

1؎:
بظاهر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پر بھی اسے محمول کیا جا سکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی منجملہ انہی میں سے ہو گی۔ 

2؎: 
پہلے شخص یعنی عبدالله بن مسعود رضی الله عنہ عزیمت اور سنت پر عمل پیرا تھے اور دوسرے شخص یعنی ابو موسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔ 
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 702   

حضرت عائشہ رضی الله تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے پوچھا: اے اُم المومنین! محمد صلی الله علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ ان میں سے ایک روزہ چھوڑنے میں جلدی کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے اور دوسرا تاخیر سے روزہ کھولتا ہے اور تاخیر سے نماز پڑھتا ہے۔ انھوں نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون جلد روزہ کھول کر جلد نماز پڑھتا ہے؟ ہم نے جواب دیا عبد اللہ رضی الله تعالیٰ عنہ (یعنی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2556]

حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي عطية، قال:" دخلت على عائشة رضي الله عنها انا و مسروق، فقلنا: يا ام المؤمنين، رجلان من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، احدهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة، والآخر يؤخر الإفطار ويؤخر الصلاة، قالت: ايهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة؟ قلنا: عبد الله، قالت: كذلك كان يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم

سنن ابی داود: 2354   

No comments:

Post a Comment

میرے بندے نے گناہ کیا اور پھر اس کے اس یقین نے انگڑائی لی کہ اس کا ایک رب ہے، جو گناہ کو بخش دیتا ہے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنے رب تبارک و تعالی سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: "ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر ب...