سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
21. بَابُ : الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ
21. باب: ریا اور شہرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4204
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد , حدثنا ابو خالد الاحمر , عن كثير بن زيد , عن ربيح بن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري , عن ابيه , عن ابي سعيد , قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نتذاكر المسيح الدجال , فقال:" الا اخبركم بما هو اخوف عليكم عندي من المسيح الدجال" , قال: قلنا: بلى , فقال:" الشرك الخفي , ان يقوم الرجل يصلي فيزين صلاته لما يرى من نظر رجل".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے، ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو میرے نزدیک مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے“؟ ہم نے عرض کیا: ”کیوں نہیں“؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ پوشیدہ شرک ہے جو یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، تو اپنی نماز کو صرف اس وجہ سے خوبصورتی سے ادا کرتا ہے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے“ ۱؎۔
وضاحت:
۱؎: یعنی آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھے اور جب کوئی شخص نہ ہو تو جلدی جلدی پڑھ لے، معاذ اللہ، ریا کتنی بری بلا ہے اس کو شرک فرمایا جسے بخشا نہ جائے گا، ایسے ہی ریا کا عمل کبھی قبول نہ ہو گا: «فمن كان يرجو لقاء ربه فليعمل عملا صالحا ولا يشرك بعبادة ربه أحدا» (سورة الكهف: 110) اس آیت میں شرک سے ریا ہی مراد ہے اور عمل صالح وہی ہے جو خالص اللہ کی رضامندی کے لئے ہو۔ اس لیے ضروری ہے کہ آدمی اللہ کی رضا حاصل کrنے کے لیے ہر طرح کے اعمال شرک سے بچتے ہوئے سنت صحیحہ کے مطابق زندگی گزارے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو قبول فرمائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4129، ومصباح الزجاجة: 1498)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/30) (حسن)» (سند میں کیثر بن زید اور ربیح بن عبد الرحمن میں ضعف ہے، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)
● سنن ابن ماجه 4204 سعد بن مالك ألا أخبركم بما هو أخوف عليكم عندي من المسيح الدجال قال قلنا بلى فقال الشرك الخفي أن يقوم الرجل يصلي فيزين صلاته لما يرى من نظر رجل
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4204 کے فوائد و مسائل
(1)
ریاکاری دجال سے زیادہ خطرناک اس لیے ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے اس کا کفر واضح ہے جبکہ ریاکار کا عمل بظاہر نیکی کا عمل ہوتا ہے۔
(2)
اسے پوشیدہ شرک اس لیے کہا گیا ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے کہ کسی بت درخت قبر چاند سورج وغیرہ کی پوجا کرنے والا سب کو نظر آتا ہے کہ یہ غیر اللہ کی عبادت کر رہا ہے۔
اس کا شرک واضح ہوتا ہے۔
لیکن ریاکاری کرنےوالا بظاہر اللہ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوتا ہے یا رکوع، سجود میں مشغول ہوتا ہے اسے دیکھ کر یہ پتا نہیں چلتا کہ کہ یہ اللہ کی رضا کے لیے نماز نہیں پڑھ رہا بلکہ اپنے نفس کی پوجا کر رہا ہے۔
(3)
اگر نیکی کرنے والی کی نیت یہ ہو کہ اس کی تعریف کی جائے تو یہ ریا ہے لیکن اس کی نیت یہ نہیں لوگوں کو ویسے ہی اس کی نیکی کا علم ہوجاتا ہے اور وہ تعریف کرتے ہیں اس میں عمل کرنے والے کا قصور نہیں۔
(4)
جس طرح یہ جائز نہیں کہ نماز پڑھنے والے کو کوئی دیکھ لے تو وہ نماز لمبی کردے اس طرح یہ بھی درست نہیں کہ لمبی سور ت پڑھنا شروع کی ہےاچانک کوئی آگیا تو نماز مختصر کردے بلکہ اپنی پہلی نیت کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
(5)
نماز کے علاوہ دوسرے اعمال کا بھی یہی حکم ہے مثلاً:
صدقہ، جہاد وغیرہ
No comments:
Post a Comment