ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ یقینا شیطان اس گھر سے دور بھاگتا ہے جہاں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے“۔
- [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] -
[صحيح مسلم -780
الشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے گھروں کو نماز سے خالی رکھنے سے منع کیا ہے کہ وہ قبرستان کی طرح ہو جائیں، جہاں نماز نہيں پڑھی جاتی۔
پھر آپ نے بتایا کہ شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے، جس میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔
گھروں میں زیادہ سے زیادہ عبادتیں کرنا اور نفل نماز پڑھنا مستحب ہے۔
قبرستان میں نماز پڑھنا جائز نہيں ہے۔ کیوں کہ اس سے شرک اور قبروں میں دفن لوگوں کے بارے میں غلو کے دروازے کھلتے ہيں۔ لیکن جنازے کی نماز اس سے مستثنی ہے۔
چوں کہ قبروں کے پاس نماز نہ پڑھنے کی بات صحابہ کے یہاں ایک مسلمہ حقیقت تھی، اس لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ گھروں کو قبرستان کی طرح نہ بناؤ کہ ان کے اندر نماز نہ پڑھی جائے۔
زمرے
- قرآن کریم اور اس کے علوم . قران کے فضائل . سورتوں اور آیات کے فضائل
مزید ۔ ۔ ۔
- حدیث: جو شخص رات کو سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لیتا ہے اسے یہ کافی ہو جاتی ہیں۔
- حدیث: اللہ تعالی نے فرمایا: میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھا آدھا بانٹ دیا ہے اور میرے بندے کے لیے وہ سب کچھ ہے، جو وہ مانگے
- حدیث: جس نے سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کر لیں وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔
- حدیث: کیا میں تمہیں قرآنِ کریم کی سب سے بڑی سورت نہ بتاؤں؟
- حدیث: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ جو آیات آج رات نازل ہوئی ہیں ان جیسی آیات پہلے کبھی نازل نہیں ہوئیں۔ یہ آیات ’’قل أعوذ بربّ الفلق‘‘ اور ’’قل أعوذ بربّ الناس‘‘ ہیں۔
- حدیث: اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس موجود اللہ کی کتاب کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ میں نے عرض کیا: ﴿اللَّهُ لَا إِلہ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ﴾ ان کا کہنا ہے کہ یہ سننے کے بعد آپﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ’’اللہ کی قسم ! ابو منذر! تمھیں یہ علم مبارک ہو"۔
- حدیث: اللہ کے نبی ﷺ ہر رات جب بستر پر تشریف لے جاتے، تو دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر ان میں پھونک مارتے اور ان پر ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ اور ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾۔
- 804. حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ عَنْ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا اقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ قَالَ مُعَاوِيَةُ بَلَغَنِي أَنَّ الْبَطَلَةَ السَّحَرَةُ
- صحیح مسلم: کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور تمہید کتاب (باب: قرآن مجید (خصوصاً) سورہ بقرہ پڑھنے کی فضیلت)
- 804 ۔صحیح مسلم
- . ابو توبہ ربیع بن نافع نے بیان کیا کہ ہم سے معاویہ، یعنی ابن اسلام نے حدیث بیان کی، انھوں نے زید سے روایت کی کہ انھوں نے ابو سلام سے سنا، وہ کہتے تھے: مجھ سے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی، انھوں کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: ’’قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحابِ قرآن (حفظ وقراءت اور عمل کرنے والوں) کا سفارشی بن کر آئے گا۔ دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں: البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی دو ڈاریں ہوں، وہ اپنی صحبت میں (پڑھنے اور عمل کرنے) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی۔ سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعث برکت اور اسے ترک کرنا باعث حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے۔‘‘ معاویہ نے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر (جادوگر) مراد ہیں۔
No comments:
Post a Comment