Wednesday, February 26, 2025

انسان کے فتنہ اور اس کا کفارہ نماز ، صدقہ ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کر دیتا ہے

 


شرح حديث رقم 7096

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ ، سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ ، يَقُولُ :

بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ ، إِذْ قَالَ : أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ النَّبِيِّ (ﷺ) فِي الفِتْنَةِ ؟ قَالَ : فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ ، تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّدَقَةُ ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنِ المُنْكَرِ قَالَ : لَيْسَ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ ، وَلَكِنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ البَحْرِ ، قَالَ : لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا 
بَأْسٌ  يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا ، قَالَ عُمَرُ : أَيُكْسَرُ البَابُ أَمْ يُفْتَحُ ؟ قَالَ : بَلْ يُكْسَرُ ، قَالَ عُمَرُ : إِذًا لاَ يُغْلَقَ أَبَدًا ، قُلْتُ : أَجَلْ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ : أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ البَابَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً ، وَذَلِكَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ : مَنِ البَابُ ؟ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ : مَنِ البَابُ ؟ قَالَ : عُمَرُ
المصدر: 
صحيح البخاري
 (الصفحة: 3135

شرح حديث رقم 7096

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق نے بیان کیا ، انہوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے پوچھا تم میں سے کسے فتنہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد ہے ؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انسان کا فتنہ ( آزمائش ) اس کی بیوی ، اس کے مال ، اس کے بچے اور پڑوسی کے معاملات میں ہوتا ہے جس کا کفارہ نماز ، صدقہ ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کر دیتا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا بلکہ اس فتنہ کے بارے میں پوچھتا ہوں جو دریا کی طرح ٹھاٹھیں مارے گا ۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ امیرالمؤمنین تم پر اس کا کوئی خطرہ نہیں اس کے اور تمہارے درمیان ایک بند دروازہ رکاوٹ ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا کھولا جائے گا ؟ بیان کیا توڑ دیا جائے گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ پھر تو وہ کبھی بند نہ ہو سکے گا ۔ میں نے کہا جی ہاں ۔ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق جانتے تھے ؟ فرمایا کہ ہاں ، جس طرح میں جانتا ہوں کہ کل سے پہلے رات آئے گی کیونکہ میں نے ایسی بات بیان کی تھی جو بے بنیاد نہیں تھی ۔ ہمیں ان سے یہ پوچھتے ہوئے ڈر لگا کہ وہ دروازہ کون تھے ۔ چنانچہ ہم نے مسروق سے کہا ( کہ وہ پوچھیں ) جب انہوں نے پوچھا کہ وہ دروازہ کون تھے ؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ دروازہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے

 : Sahih al-Bukhari 7096 
المصدر: 
صحيح البخاري
 (الصفحة: 3135)

Hadith Number 7096

Narrated Shaqiq

I heard Hudhaifa saying, "While we were sitting with `Umar, he said, 'Who among you remembers the statement of the Prophet (ﷺ) about the afflictions?' Hudhaifa said, "The affliction of a man in his family, his property, his children and his neighbors are expiated by his prayers, Zakat (and alms) and enjoining good and forbidding evil." `Umar said, "I do not ask you about these afflictions, but about those afflictions which will move like the waves of the sea." Hudhaifa said, "Don't worry about it, O chief of the believers, for there is a closed door between you and them." `Umar said, "Will that door be broken or opened?" I said, "No. it will be broken." `Umar said, "Then it will never be closed," I said, "Yes." We asked Hudhaifa, "Did `Umar know what that door meant?" He replied, "Yes, as I know that there will be night before tomorrow morning, that is because I narrated to him a true narration free from errors." We dared not ask Hudhaifa as to whom the door represented so we ordered Masruq to ask him what does the door stand for? He replied, "`Umar.

شرح حديث رقم 7096

No comments:

Post a Comment

میرے بندے نے گناہ کیا اور پھر اس کے اس یقین نے انگڑائی لی کہ اس کا ایک رب ہے، جو گناہ کو بخش دیتا ہے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنے رب تبارک و تعالی سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: "ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر ب...